Self updates

انسان اپنے نفس کا معیار جان لے تو اسے بہتر replacement مل سکتی ہے۔۔۔ چاہے وہ کمی کسی شے کی ہو یا انسان کی ۔۔ انسان کی کمی ہو تو خدا کی موجودگی کا احساس بڑھ جائے گا کسی شے کی کمی ہو تو خدا کی بنائی گئی پوری دنیا میں موجود زرا زرا خدا کی قدرت کی بڑائی کا احساس دلائے گی ۔۔

انسان اپنی روح کا معیار جان لے تو اسے اپنے نفس پر قابو ہو سکتا ہے۔۔۔ اگر نفس انسانی بغض میں راغب ہے تو روحانیت کی کمی رہ جائے گی ۔۔ اگر نفس خدا کی نافرمانی میں راغب ہو جائے تو شعور تباہ ہو جائے گا سوچ ختم ہو جائے گی ایسے انسان کو پھر نہ کبھی دکھائی دے سکتا ہے نہ سنائی دے سکتا ہے.

انسان اگر اپنی خواہشات کا معیار جان لے تو اسے اپنے نفس کی پاکیزگی کی خبر ہو جائے گی ۔۔ اگر خواہشات خدا کی بنائی گئی حد توڑنے لگیں تو اسے اپنی خواہشات کو مارنے کی تمنا ہو جائے گی ۔۔۔ نفس خواہش نفس تب ہی چلنے لگتا ہے جب خواہشیں اپنی حدود بھول جائیں ۔۔ اور خدا کی نافرمانی انسانی سوچ ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

صرف اور صرف اپنی بیساکھی ۔۔

راہ کوئی بھی ہو جستجو کوئی بھی ہو بات کوئی بھی ہو ہر بات میں ہر راہ میں انسان کی بیساکھی اپنی ذاتی ہونی چاہیے تاکہ اعتماد مضبوط ہو جس اعتماد کے ساتھ آپ نے اپنی جستجو کو جنون بنایا اور اک راہ نکالی اور اس راستے پر بے فکری سے چلنے لگے۔۔ بااعتماد ہونے کیلئے انسان کو اپنا سہارا ہونا چاہیے ۔۔

جو سکون بے فکری اپنی بیساکھی کا سہارا لیکر چلن میں ہے وہ مزا کبھی دوسروں کے سہارے سے چلنے میں نہیں آتا ۔۔۔ کیونکہ انسانی ذہن خود پر جتنا بھروسہ کر سکتا ہے اتنا دوسروں پر نہیں کر سکتا اس لیے کوئی انسان دوسروں کے سہارے میں اپنا آرام ڈھونڈے تو اسے کبھی مکمل سکون نہیں ملے گا اسے کئی خوف ستائیں گے ۔۔ اس کے اندر گرنے کا بارہا خوف موجود رہے گا ۔۔ اس کا لوگوں سے اعتبار اٹھتا جائے گا۔۔ جتنی بار وہ گرے گا اتنی بار اسے لگے گا لوگوں نے اسے گرایا ہے کیونکہ وہ اسے تکلیف پہنچانا چاہتے ہیں ۔۔ وہ ان پر بوجھ ہے وہ آسانی سے negativity کی طرف trigger ہونا شروع ہو جائے گا۔۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ انسانی ذہن جو کام کرنا چاہتا ہے وہ کام اس سے نہیں لیا جاتا جس کی بنا پر وہ منفی ردعمل دینے لگتا ہے ۔۔ انسانی دماغ اپنے اعضاء پر سب سے زیادہ بھروسہ کرتا ہے اس کو دوسروں کی پرچھائی سے خطرہ رہتا ہے آپ اپنے ہاتھ اپنی آنکھوں کے سامنے کریں یا آنکھوں پر رکھیں آپ کی پلکیں آپ کی مرضی کے بغیر نہیں جھپکیں گی جبکہ کوئی دوسرا اچانک ایسی کوئی حرکت کرے آپ کی آنکھیں فوری جھپک جاتی ہیں دماغ الرٹ ہوجاتا ہے کیونکہ انسانی دماغ ہمیشہ دوسروں سے خطرہ محسوس کرتا ہے ۔۔ اس لیے جب انسان اپنی پرائیویسی کو توڑتا ہے ۔۔ ذہن کے خلاف کوئی فیصلے لیتا ہے ‏وہ اس کو زندگی بھر negativity کی طرف trigger کرتے رہتے ہیں ۔۔ جب تک اسے اس بات کا احساس نہ ہو جائے اس نے اپنے ذہن سے وہ کام نہیں لیا جو حقیقت میں ذہن کرنا چاہتا تھا ۔۔ اس نے لوگوں کی باتوں کو زیادہ اہمیت دی ان کے فیصلوں کے مطابق فیصلے لیے ان کی سوچ کے مطابق عمل کیے ان کا کہا مانا وہ جانتا ہی نہیں تھا اس نے دماغ کو صرف ایک نو کا سگنل دے کر کونسے کاموں سے روک دیا ۔۔ ان کاموں سے جو حقیقت میں دماغ کے تھے جن کو بروئے کار لانے سے بہت positive نتائج ملتے اور اس کا خود پر اعتماد بڑھتا ۔۔ ایک جھوٹا سا no بہت بڑی گڑبڑی کر سکتا ہے اس لیے ہمیشہ اپنے ذہن کو ہاں کہنا سیکھیں اور اس کی سننا سیکھیں تاکہ آپ کو اس بات کا اندازہ ہو کہ آپ کا ذہن کس قدر شاندار قدرتی کردار کا حامل ہے آپ اس سے کیا کیا فوائد حاصل کر سکتے ہیں ایسا تب ہی ہوگا جب آپ کو دوسروں سے زیادہ اپنی بیساکھی پر بھروسہ ہوگا ۔۔ صرف اور صرف اپنی بیساکھی ۔۔۔

ازق مشاعل

زندگی سفر ہے

ایک اچھی مچھلی سو گندی مچھلیوں کے ساتھ سفر پر نکلی یہ سوچ کر کے اس سفر سے سب کے ساتھ اس کے بھی گناہ معاف ہو جائیں گے ۔۔ سارا راستہ گندی مچھلیوں نے وہی کیا جو ہمیشہ کرتی آئی تھی ۔۔ جس کی وجہ سے اچھی مچھلی کا اکیلا پن بڑھ گیا انکی باتیں اور حرکتیں دیکھ دیکھ کر اس کا روکنے ٹوکنے کا ‏دل چاہنے لگا لیکن سو گندی مچھلیوں میں اس ایک اچھی مچھلی کی آواز بیکار جاتی ۔۔ جب اس نے محسوس کیا اب اس کا سفر مشکل ہونے لگا ہے تو اس نے اپنا راستہ بدل لیا اور خاموشی سے اکیلی دوسرے راستے پر سفر پر چل پڑی ۔۔ منزل تو دونوں گرہوں کی ایک تھی بس ایک گرہو میں وہ اکیلی تھی راستہ مشکل تھا پر سفر آسان لگنے لگا کیونکہ اس کا صبر نہیں آزمایا جا رہا تھا
کہتے ہیں اس اگر یہ مچھلی صبر سے وہ راستہ ان گندی مچھلیوں کے ساتھ کاٹتی تو اس کے لیے آگے اور آزمائشیں اس کا انتظار کر رہی تھیں ۔۔
کیونکہ اللہ نے اپنی مخلوقات کو ہرگز خود پر جبر کرنے کو نہیں کہا ۔۔ اللہ نے آسان راہیں ہموار کی ہیں وہ نہیں چاہتا اس کی کوئی مخلوق خود کو اپنے سکون کو تباہ کرے۔۔
اللّٰہ چاہتا ہے اس کی مخلوق خود کو ترجیح دینا سیکھ لے تو اس کے لیے زندگی میں آگے آسانیاں ہی آسانیاں ہیں۔۔۔
اس لیے کہتے ہیں اکیلا چلنا سیکھ لو قسمت تمہاری دھنی ہوگی کیونکہ اللّٰہ تنہائی میں ہی سب سے زیادہ آپ کے قریب ہوتا ہے ۔۔ اور آپ کی زندگی آسان ہونے لگتی ہے ۔۔۔
اب آپ کے ہاتھ میں ہے آپ اپنا صبر آزمانا چاہتے ہیں یا اپنا رستہ بدلنا چاہتے ہیں ۔۔
اور ایسا راستہ اختیار کرنا چاہتے جو مشقتوں بھرا ہوگا ۔۔
لیکن پرسکون ہوگا کیونکہ اللّٰہ آپ کے ساتھ ہوگا ۔۔

تنہائی میرے وجود کا حصہ

تنہا شخص تنہائی میں بھرپور جینے کا عادی ہے کیونکہ وادی تنہائی ہی اس کی ذات ہے اس کی ذات میں ہی مکمل وادی تنہائی ہے ایسا تنہائی پسند انسان ایک دم ہونے والے شور و غل سے گھبرا سکتا ہے۔۔ ایسے شخص کے ارد گرد کے شور ہنگامے سے سب اس سے لاپرواہ ہوتے ہیں جس کے لیے وہ تیار نہیں ہوتا اس کے وجود سے لاپرواہ اس کی موجودگی سے لاپرواہ ایسے تنہا انسان سے ہمدردی ہونی چاہیے جس کا وجود ہی بے معنیٰ ہو اس پورے نظارے میں سب ایک ساتھ ہنستے ہنساتے باتیں کرتے مصروف لیکن صرف ایک وجود کی خاموشی چپ سے بے خبر اس کی وجود کی موجودگی کے احساس سے دور۔۔ ایک الگ انسان کا وجود منظر پر ہوتا ہے ۔۔ ایسے تنہا انسان سے ہمدردی کیسے نہ ہو ۔۔ پھر اس ہی ہمدردی سے وہ تنہا شخص گھبرا جاتا ہے کیونکہ وہ ہمدردی بھی اس کی اپنی ہوتی ہے ایسے تنہا انسان کا تو تنہا رہنا ہی بہتر ہے۔۔۔ اسے احساس نہیں ہوگا اس کے وجود سے لاپرواہی بھی برتی جا سکتی ہے۔۔ اس کی ہمت کو تو آزمائش سے بچت ہوگی ۔۔ ان پلوں میں وہ نظر انداز بھی ہو سکتا ہے جن پلوں میں سب ایک دوسرے کا ساتھ ان پلوں کو جی رہے ہوں۔۔ سب ایک ساتھ جاندار مسکراہٹ دے رہے ہوں قہقہے لگا رہے ہوں پھر ایسی محفلوں میں آہستہ اہستہ اپنی بھلائی کی خاطر جانا ترک کر دینا ہی اس تنہا انسان کا فیصلہ ہو سکتا ہے۔۔ ایسی اذیت ناقابلِ برداشت ہے کہ آپ کے وجود کا انکار کیا جائے آپ کے وجود کو فراموش کیا جائے لیکن ان کا کیا جو اتنے تنہا ہیں جن کے پاس اس بات کا فیصلہ کرنے کا حق بھی نہ ہو کہ ایسی محفلوں میں اسے نہیں جانا بلکہ اسے جانا ہی جانا ہے کیونکہ وہ تنہا ہے تنہا نہیں رہ سکتا اسے ساتھ ہی چلنا ہے جدھر سب جائیں جن سے وہ جڑا ہے پھر چاہے وہ انسان ان سب میں کہیں کسی جگہ کسی موڑ پر کسی چاندنی رات میں تنہا ہی کیوں نہ رہ جائے پھر بھی اسے چلتے ہی رہنا ہے کیونکہ وہ بے نام تنہا نہیں ہے اس کا نام ہے اس کے وجود کا حصہ ۔۔اس کا نام۔۔ وہ بھی گنتی میں آتا ہے ۔۔ جب گنتی ہونے لگتی ہے اس کے حصے میں بھی کچھ تو ضرور آتا ہے اس گنتی میں اسے جو مل جائے چاہے چند پل کی توجہ ہو خلوص ہو یا کسی کی مسکراہٹ۔۔ بس وہی اس کی متاع حیات ہے وہی پل اس کے ساتھ ہوتے ہیں۔۔ ایسے تنہا انسان سے پھر ہمدردی نہیں ہوتی اس پر رشک آتا ہے اس کے پاس سب ہے شکر اس پر واجب ہونا چاہئے ۔۔ اس کے پاس تو ہمت ہے ۔۔ یہ تو ہمت ہارنے والوں میں سے نہیں ۔۔ پھر یہ مسکرانے میں اتنی کنجوسی کیوں کرتا ہے بولنے میں اظہار خیال میں اظہار محبت میں یہ اتنا کنجوس کیوں ہے یہ رحم کے معاملات میں بھی کنجوسی کیوں برتنے لگا ہے یہ کون ہے اس تنہا انسان کو کیا کہیں ایسے تنہا انسان پر تعجب ہوتا ہے۔۔ جو بولتا تو ہے پر بولتا نہیں ہے سنتا تو ہے پر سننے میں اسے کچھ نہیں آتا کیا یہ بہرا ہے ؟؟ کیا اس کا ضمیر مر چکا ہے ؟؟ کیا اسے کوئی ذہنی خلا ہے ۔۔؟؟ نہیں نہیں سنو یہ تو بہت تنہا انسان ہے اس کی تو تنہائی کی ساتھی صرف اس کی اپنی ذاتی آواز ہے وہ اپنی تنہائی کے شور سے گھبرایا ہوا ہے ڈرا سہما پر اس کا ڈر نظر نہیں آتا یہ ڈرا ہوا ہے کہ کہیں ویسی کوئی تکلیف دوسرا انسان نہ دیکھے نہ محسوس کرے جو وہ کاٹ چکا ہے برادشت کر چکا ہے سہ چکا ہے وہ اپنی تکلیف دہ تنہائی کو قبول نہیں کر پایا اس لیے اس کی اپنی آواز اسے قبول کروا رہی ہے ۔۔ ارے اس کا تو ضمیر بھی زندہ ہے ہم انسان کتنے جلدباز ہیں جلدی رائے قائم کر لیتے ہیں یہ تو بہت معصوم نکلا اس معصومیت میں تو یہ ایک دم بہت روشن دکھنے لگا ہے کتنا پر خیال انسان ہے ۔۔ لیکن پھر بھی تنہا ہے آخر پھر کیوں اتنا تنہا ہے ۔۔ اسے تو گھرا ہونا چاہئے لوگوں میں قہقہوں میں ۔۔ ایسے انسان کی تنہائی اتنی کیوں محسوس ہو رہی ہے یہ تو گھرا ہوا ہے۔۔ اس منظر میں پھر ہر زاویے سے تنہا کیوں دکھتا ہے ۔۔ کیونکہ ۔۔ ایسے انسان کی تنہائی اس شخص کے وجود کا حصہ ہے۔۔ یہ اپنی تنہائی کے بغیر نا مکمل ہے ۔۔ نا مکمل شخص کبھی تنہا نہیں ہوسکتا میرے خیال سے اور ایک مکمل شخص پوری وادی تنہائی کا مالک ٹھہر سکتا ہے ۔۔ ایسے انسان بہت کم لیکن بہت پائیدار ہیں ۔۔۔ تنہا شخص کی فکریں محدود ہمت لاجواب ہوتی ہے وہ اپنی آوازوں سے لڑتا ہے وہ صرف اپنی تنہائی کو جیتا ہے اپنی تنہائی میں فیصلے کرتا ہے اور کئی فیصلے رد کرتا ہے ۔۔ اس کی فکر ہی اس کی تنہائی ہے وادی تنہائی فکروں میں بٹی ہوئی ہے ۔۔ اس وادی میں کئی فکریں ہیں جن کے کئی مطلب ہیں کئی نام اور کئی بے نام۔۔۔ اس کا وجود اس کی تنہائی میں سکون سے رہ سکتا ہے ۔۔ ورنہ منتشر ہو جاتا ہے ۔۔ ایسے تنہا انسان کی زندگی میں کسی دوسرے انسان سے باتیں خطرے سے خالی نہیں ۔۔ بلکہ ۔۔ ایسے انسان بہت خطرناک حد تک پرکشش پر اثر ہوتے ہیں ایسے شخص کی باتیں پہروں سب کے ذہنوں پر سوار رہ سکتی ہیں ان کی ایک پل کی مسکراہٹ قہقہ بھی بہتوں سے جاندار ہوتا ہے ان کا ایک دم کھلکھلانا کسی بات پر رائے دینا ایک دم سب کو سوچنے پر مجبور کرجاتا ہے جیسے وقت تھما ہو ایک پل کے لیے۔۔ ایسے تنہا انسان پر رشک آتا ہے اس پر تو شکر واجب ہے کیا نہیں ہے اس کے پاس ۔۔؟؟ پھر بھی تنہا ہے ۔۔ یہ تنہا کیوں ہے ۔۔ کیونکہ تنہائی اس کے وجود کا حصہ ہے وہ اپنی تنہائی کے بغیر نا مکمل ہے ۔۔ اتنا تو سمجھ ہی جانا چاہیے اب تک۔۔ یہ تنہا کیوں ہے۔۔ جیسے کوئی تاج اپنے راجا کے بغیر نامکمل ہو جیسے کوئی رانی اور جیسے کوئی راجدھانی اپنے حکمران کے بغیر نا مکمل ۔۔۔۔ اسی طرح یہ شخص اپنی تنہائی کے بغیر نا مکمل ۔۔ اس سے ہمدردی کیسی ارے اس پر تو رشک آتا ہے ہمدردی تو لاچاروں سے کی جاتی ہے یہ تو حاکم ہے مالک ہے اپنی ذات کی وادی کا ۔۔ جس پر اس کو پوری طاقت ہے ۔۔ جس میں اس کی مرضی کے بغیر کوئی داخل نہیں ہو سکتا ہے۔۔ کوئی پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا ۔۔ چاہے پھر اس کا اپنا کوئی احساس ہی کیوں نہ ہو اس کی مرضی کے بغیر اس کے تنہائی کا ساتھی نہیں رہ سکتا ۔۔ اس پر تو رشک آتا ہے ۔۔۔ شکر اس پر واجب ہے ۔۔ شکر اس پر واجب ہے ۔۔ شکر اس پر واجب ہے ۔۔۔ اسے تو شکر کرنا ہی کرنا چاہیے ۔۔۔

نجات دہندہ

  • ہم کسی منظر کو خوبصورت نہیں کہیں تو وہ منظر خوبصورت کیسے لگے گا جب تک ہم شکر نہیں کریں گے تو شکر ادا کیسے ہوگا
  • اور سچا مومن تو وہ ہے جو ہر بار ٹوٹ کر گرنے کے بعد بھی رب کی بڑائی بیان کرتے ہوئے اللہ اکبر، اللہ اکبر کہتے ہوئے دوبارہ ہمت کے ساتھ اٹھ کھڑا ہو
  • جب ایک سچا مومن اپنے نفس پر پہلا قدم نہیں رکھے گا تو ایمان کے ساتھ سفر کیسے کرے گا اس سفر کے بعد باقی کے راستے کیسے تلاش کرے گا جب تک ایک سچا مومن دعا نہیں کرے گا تو حفاظت کیسے ہوگی جب تک ایک سچا مومن عمل نہیں کرے گا تو ردعمل کیسے ملے گا
اے ہمارے رب! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل ٹیڑھے نہ کر دے اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما ،  یقیناً تو ہی بہت بڑی عطا دینے والا ہے. سورہ آل عمران 8
  • ایک سچے مومن کی زندگی میں دعا کا جزو بہت لازمی ہے اللہ نے دعا کرنا سکھائی بھی سمجھائی بھی
  • جب تک ایک سچا مومن اپنے لیے ہدایت نہیں مانگے گا تو راہ ہدایت کیسے ملے گی جب تک ایک سچا مومن اپنے آپ کو سچے دل سے رب کی ذات کے آگے نہیں جھکائے گا تو نجات کیسے ملے گی ایک سچے مومن کو لگن کیسے ملے گی روشنی کیسے ملے گی ایک سچا مومن اگر سوتا رہا تو تہجد کیسے ملے گی تہجد میں رب کیسے ملے گا جب تک ایک سچا مومن دعا نا کرے تو ہدایت کیسے ملے گی جب تک ایک سچا مومن اپنے آپ سے اتنی محبت نہیں کرے گا کہ اپنے آپ کو دوزخ کے عذاب سے بچانے کی اس دنیا میں ہر ممکن کوشش کرے اس کو سچی، سیدھی جنت کی راہ کیسے ملے گی رحمتوں کے دروازے اس پر کیسے کھلیں گے اللہ چاہتا ہے اس کا ہر بندہ مومن ہو جائے اللہ چاہتا ہے ہر مومن کو راہ ملے اللہ چاہتا ہے ہر مومن غور کرے فکر کرے اللہ کبھی اپنے بندوں کو اکیلا نہیں چھوڑتا لیکن جب کسی کو ہدایت کی توفیق نہیں دیتا تو اس سے اپنے آگے سجدہ کرنے کی توفیق بھی چھین لیتا ہے
  • اللہ ناراض ہو تو مومن سے قلبی سکون چھین لیتا ہے اللہ چاہے تو ہدایت ملے اللہ نا چاہے ایک سمجھ بوجھ والا باشعور مومن بھی دل کا اندھا قلب کا اندھا ہو جائے اس سے وہ نگاہ چھین لی جائے جس سے وہ اپنے اندر جھانک بھی سکے اپنے دل کی مہر کو دیکھ بھی سکے یا اس کا خیال بھی لا سکے
اللہ تعالٰی نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر کر دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے ۔  سورہ البقرة 7
  • جب اللہ کا کلام سن کر بھی دل نا کانپے روح نا کانپے من نا جھکے تو ایک سچا مومن بیدار کیسے ہوگا سنتے بجھتے بھی بہرے ہو جائیں تو ایک سچے مومن کے قلب تک آواز کیسے پہنچے گی ایسے لوگوں کو اللہ اپنی دلی بیماریوں کے تحت اس دنیا میں اور مصروف کر دے گا تاکہ وہ ہمیشہ غافل رہے ایسے لوگ سنتے بجھتے بھی سننا نہیں چاہتے غور نہیں کرنا چاہتے جب تک اللہ نا چاہے پھر ان کو ہدایت نہیں ملتی وہ اپنی اس بیماری کے سبب اندھے گونگے بہرے ہیں
صُمٌّۢ  بُکۡمٌ عُمۡیٌ فَھُمۡ لَا یَرۡجِعُوۡنَ
بہرے گونگے اندھے ہیں ۔ پس وہ نہیں لوٹتے ۔ سوع البقرة 18
  • جب تک کسی مومن کے لیے دعا نہیں کی جائے گی اس کو ہدایت کیسے ملے گی دعا ضرورت ہے دعا بیدار کرتی ہے دعا بہترین راہ نکالتی ہے دعا نجات ہے
  • ایک سچا مومن اپنے ہر مومن کے لیے دعا کرتا ہے ہر مومن کے لیے راہ ہدایت کی دعا کرتا ہے
  • اللہ نے ہر مومن کو ہدایت کی ہے وہ دعا کرے ہر مومن مرد اور عورت کے لیے دعا کریں ان کے لئے جن کو کچھ نظر نہیں آتا دکھائی نہیں دیتا جن مومن مرد اور عورت کی قلب تک نگاہ نہیں جاتی ان کے لئے دعا کریں کیونکہ مومن ہی کسی مومن کی مدد کر سکتا ہے
  • مومن کا کام دوسرے مومن کے لیے دعا کرنا ہے دعا وسیلہ ہے دعا ہی بہترین راہ ہے ہر مومن کے لیے نیکی کا سبب ہے دعا کرنا مومن کا کام ہے اللہ قبول کرے یا نا کرے وہ رب کا کام کیونکہ رب جانتا ہے کون حق پر ہے کون نہیں کسی کے دل میں کیا ہے کیا نہیں اس لئے برے گمان سے بچنا چاہیے اور صرف دعا کرنی چاہیے ممکن ہے کہ کب کہیں رب کسی کو ہدایت دے دے
  • ممکن ہے کیونکہ ہر نبی نے دعا کی کی دعا کر کے ہی بلندی پائی
  • دعا ہی بہترین راہ ہے دعا وہ راہ ہے جس کو آپ ﷺ اس دنیا سے جاتے جاتے بھی نہ چھوڑا دعا اپنی امت کے لیے دعا کرتے رہے روتے رہے آپ ﷺ کی محبت کا ایثار کا کوئی مقابلہ نہیں ہم انسان ان کی خاک کے بھی برابر نہیں
  • اس لئے دعا ہی بہترین راہ ہے پوری امت کے کے لئے کہ وہ ایک دوسرے کے لیے دعا کریں ہدایت مانگیں مغفرت مانگیں دعا سے ہی کسی مسلمان کے لیے کسی مومن کے لیے کوئی راہ نکل سکتی ہے ہدایت مل سکتی ہے
اے ہمارے پروردگار! مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو بھی  بخش اور دیگر مومنوں کو بھی جس دن حساب ہونے لگے ۔  سورہ ابراہیم 41

مومن مرد و عورت آپس میں ایک دوسرے کے ( مددگار و معاون ) اور دوست ہیں ، وہ بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں ، نمازوں کو پابندی سے بجا لاتے ہیں زکٰو ۃ ادا کرتے ہیں اللہ کی اور اس کے رسول کی بات مانتے ہیں یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالٰی بہت جلد رحم فرمائے گا بیشک اللہ غلبے والا حکمت والا ہے ۔سورہ التوبہ 71
  • ایک سچا مومن وہ ہے جو چیز وہ اپنے لیے پسند کرے گا وہ ہر دوسرے مومن کے لیے پسند کرے گا اللہ نے مومنوں کو ایک دوسرے کی ڈھال بنا دیا اللہ نے بہترین راستے بتا دیے اللہ نے مومن کو دعا کرنے کی توفیق عطا کی اللہ نے مومنوں کے دلوں میں اچھے گمان پیدا کیے اللہ نے مومنوں کے دلوں سے وسوسے نکالے اللہ نے ہی ہر مومن مرد اور عورت کی مدد کی اللہ نے ہی ہر مومن مرد اور عورت کو عزت دی اللہ نے ہی ہر مومن مرد اور عورت کے لیے آسانیاں پیدا کی بس مومنین کو آپس میں راضی ہونے کی توفیق ہونی چاہیے ایک دوسرے کو عزت دینے کی توفیق ہونی چاہیے ایک دوسرے کو مومن سمجھ کر مدد کرنے کی توفیق ہونی چاہیے ایک دوسرے کو عزت کی نگاہ سے دیکھنے کی توفیق ہونی چاہیے ایک دوسرے کو انسان سمجھنے کی توفیق ہونی چاہیے لازمی ہے کہ مومن سب سے پہلے اپنے ہر مومن دوست کو عزت دے عزت کی نگاہ سے دیکھے لازم ہے کہ وہ کسی کے لیے کوئی برا گمان لائے بغیر اس کے لیے ہدایت کی دعا کرے لازم ہے کہ ہر مومن دوسرے مومن کا پردہ رکھے لازم ہے ہر مومن دوسرے مومن کی عزت کو اپنی عزت سمجھے لازم ہے کہ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کو مومن مانے لازم ہے کہ وہ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کے لیے دعا کرے لازم ہے کہ ہر مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو ایزا نا دے لازم ہے کہ وہ صبر کرے لازم ہے ہر مسلمان دوسرے مسلمان کے ایمان کی حفاظت کی دعا کرے لازم ہے کہ ہر سچا مومن دعا کرے احتیاط کرے اور اللہ پر مکمل یقین رکھے اللہ پر توکل کرے اللہ کے احکامات کو پوری طرح مانے لازم ہے ہر مومن دوسرے مومن کی مدد ضرور کرے لازم ہے کہ وہ ہر مومن کے لیے دعا کرے
فَاعۡلَمۡ  اَنَّہٗ  لَاۤ اِلٰہَ  اِلَّا اللّٰہُ  وَ اسۡتَغۡفِرۡ لِذَنۡۢبِکَ وَ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتِ ؕ وَ اللّٰہُ  یَعۡلَمُ مُتَقَلَّبَکُمۡ وَ مَثۡوٰىکُمۡ
سو ( اے نبی! ) آپ یقین کرلیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگا کریں اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے حق میں بھی اللہ تم لوگوں کی آمد ورفت کی اور رہنے سہنے کی جگہ کو خوب جانتا ہے ۔ سورہ محمد 19
  • ایک سچا مومن تبھی نجات پا سکتا ہے جب وہ دعا کرے جس طرح آپ ﷺ دعا مانگا کرتے تھے جس طرح آپ ﷺ نماز رکوع سجدہ کیا کرتے تھے جس طرح آپ ﷺ قرآن کو پڑھ کر سمجھ کر اس پر غور فکر کیا کرتے تھے عمل کرتے تھے آپ ﷺ ہر انسان کی مدد کیا کرتے تھے ہر انسان کو دین اسلام کی دعوت دیتے تھے ہر انسان کا دل اپنی نرمی خوش اخلاقی کی وجہ سے جیت لیتے تھے آپ ﷺ کا طریقہ کار اختیار کر کے ہی ہر مومن کو نجات مل سکتی ہے
    ہر مومن کی راہ نجات ہی یہی ہے کہ آپ ﷺ کے چلے ہوئے راستوں پر چلا جائے ان راستوں سے محبت کی جائے جن سے آپ ﷺ گزرے اور ان راستوں سے گزرنے کا سوچے بھی نہیں جن کو آپ ﷺ نے ناپسند فرمایا لازمی ہے کہ ہر مومن ہر دوسرے مومن کے لیے وہی چاہے جو وہ اپنے لیے چاہتا ہے اپنے لیے پسند کرتا ہے لازمی ہے ہر مومن دوسرے مومن کے لیے دعا کرے ..
مومن تو وہ ہیں جو اللہ پر اور اس کے رسول پر  ( پکا )  ایمان لائیں پھر شک و شبہ نہ کریں اور اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے اللہ کی راہ میں  جہاد کرتے رہیں  ( اپنے دعوائے ایمان  میں )  یہی سچے اور راست گو ہیں ۔  سورہ الحجرات 15

کچھ تو کمی ہے

  • انسان کے جسم کے پورے وجود میں دل کو خاص مقام عطا کیا گیا ہے جو پورے جسم میں گردش کرتے خون کو نالیوں کے تحت پمپ کرتا ہے دل انسانی وجود کا وہ حصہ ہے جہاں جسمانی خون کے ساتھ انسان کے جذبات بھی پمپ ہوتے ہیں دھیرے دھیرے سلگتے، پگھلتے، دم توڑ کر دوبارہ جنم لیتے جذبات جن کے ہونے سے انسان کو انسانیت میں شمار کیا جاتا ہے انسان خوش تو دل خوش انسان غمگین تو دل غمگین انسان خوف زدہ تو دل خوف زدہ لیکن جب انسان غم غصہ کی شدت میں ہو تو دل غم غصہ کرنے کے بجائے گھبرا جاتا ہے جیسے دل اس شدید غم غصے کے ساتھ ایڈجسٹ نہیں ہو پا رہا اس کو غم زیادہ ہے یا غصہ وہ اپنی فیلنگ کے ایک ساتھ دباؤ کی وجہ سے وہ صحیح سے اپنے مالک کی حالت کو سمجھ نہیں پاتا اور گھبرا جات ہے دل کے ساتھ سانسیں بھی درہم برہم ہو جاتی سانسیں تک پھول جاتی ہے صحیح سے سانس تک نہیں آتا آنکھوں تک سے انگارے نکلنے شروع ہو جاتے ہیں پورا جسم جیسے بوائلنگ پوائنٹ پر رکھ دیا گیا ہو یہ اس لیے ہوتا ہے کیونکہ جذبات کو دھیمی آنچ کے بجائے فل آنچ کر کے رکھ دیا جاتا ہے جذبات کو دھیمے سر کے بجائے فل والیوم پر گنگنایا جات ہے جذبات کو دھیمے سر نہیں مل پاتے جس کی وجہ سے جسم کا انگ انگ ہیجان کا شکار ہو جاتا ہے شدت غم غصے میں کیا گیا عمل ردعمل ہے ان جذبات کا جن کے ساتھ وہ انسان جڑا ہوا ہوتا ہے شدید غم غصہ میں کیا گیا کوئی بھی فیصلہ کبھی بھی کسی انسان کے لیے کارآمد نہیں رہا کیونکہ اس وقت انسان کا دل تک ان فیلنگز کو سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے تو دماغ کہاں سے ٹھیک کام کرتا ہوگا اس وقت تو جسم کا انگ انگ انگارا بن جاتا ہے جسم کے ساتھ دل و دماغ شدید ہیجان کا شکار ہو جاتا ہے

  • اس لیے غصے کو ہمارے دین میں حرام کہا گیا ہے غصے میں خاموشی اختیار کرنے کو کہا گیا حدیث میں پانی پینے تک حکم ہے تاکہ انگاروں پر کچھ ٹھنڈ پڑے تو دماغ کچھ صحیح غلط سوچنے کا کام کرے انسان کی سیلف اس کے کنٹرول میں ہے تو دنیا کا کوئی بھی شخص اس انسان کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا انسان کو اپنے جذبات کو بیلنس کرنا آجائے تو دنیا کا کوئی بھی انسان اس کو جزباتی دھچکا نہیں پہنچا سکتا انسان کا نفس اس کے قابو میں ہے تو دنیا کی کوئی بھی رنگینی اس کو اپنی طرف مائل نہیں کر سکتی انسان کی خواہشات قابو میں ہیں تو دنیا میں کسی کا محل دیکھ کر کبھی وہ اپنے گھر کو نہیں توڑے گا کیونکہ وہ بہت پاور فل ہے اس کے پاس پورا سیلف کنٹرول ہے دنیا میں وسائل کی کمی نہیں بس انسان کی نگاہ میں کمی نہیں ہونی چاہیے جب نگاہ دیکھ نہیں پاتی تو صرف کمی رہ جاتی ہے انسان نگاہ کی وسعت رکھے تو دنیا اس کے لیے بھرپور وسائل سے بھری پڑی ہے انسان نگاہ کی کمی کا شکار ہو تو اسے سامنے کا راستہ تک نظر نہیں آتا انسان سے اس کی نگاہ اس کے قلب سے جڑی ہے اس کے قلب میں کوئی کمی ہے تو نگاہ میں کمی ہے نگاہ قلب سے جڑی ہوئی ہے اس لیے اکثر احادیث قرآن میں بھی نگاہ کی حفاظت کے لیے تاکید کی جاتی ہے انسان قلب کی حفاظت کے لیے سب سے پہلے نگاہ کی حفاظت کرے نگاہ کی حفاظت قلب کو روشنی دیتی ہے اس روشنی میں انسان کو نئے راز ملتے ہیں
  • اتنا آسان بھی نہیں اگر اللہ نا چاہے اللہ چاہے تو راستہ دے اللہ چاہے تو نگاہ دے انسان کے لیے بہت ضروری ہے وہ اپنی زندگی میں اپنی ڈیلی روٹین کے ساتھ اپنے جذبات کو بھی بیلنس رکھنا سیکھے نہیں تو انسان انسانیت کے دائرے سے نکل جاتا اور جنونیت کا شکار ہو جاتا ہے وقت پر اپنے جذبات کو بیلنس کرنے کا مطلب آپ نے اپنے آپ کو تیار کر لیا ایک مکمل انسان کہلانے کے قابل ایک ایسا انسان جو اس دنیا میں انسانیت کے ساتھ اپنی زندگی سکون کے ساتھ بسر کرے
  • اور ہمارا دین اسلام تو مکمل انسانیت کا درس دیتا ہے تو آخر آج کا مسلمان اتنا پریشان کیوں ایسی نگاہ کی کمی کا شکار کیوں آخر کیا وجہ ہے کہ آج کا مسلمان پریشان ہے
  • انسان چاہے مسلمان ہو یا کافر وہ تب پریشان ہوتا ہے جب اسے کوئی ڈاؤٹ ہو اپنے کیے ہوئے عمل سے مطمئن نا ہو اپنی زندگی میں کیے گئے فیصلوں پر مطمئن نا ہو کہیں کوئی کمی ہو تو ہی ایک مومن پریشان ہوتا ہے
  • اور آج کا مسلمان اس لیے پریشان ہے کیونکہ وہ اپنے دین کو بیلنس نہیں کر رہا وہ حد سے تجاوز کر رہا ہے وہ ان چیزوں کو بھی دین سے جوڑ رہا ہے جو ہمارے دین میں نہیں اسلام میں نہیں انسان اپنی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے نئی نئی چیزیں اپنے دین سے جوڑ رہا ہے جس کی وجہ سے وہ صرف پریشانی کے سوا کچھ حاصل نہیں کر پاتا صرف وقتی سکھ یا مزے کے کچھ حاصل نہیں
  • انسان جب اپنے اصل کو چھوڑ کر اپنے دین کی حد سے تجاوز کر جاتا ہے تو اس کی پوری زندگی ان بیلنس ہو جاتی ہے کیونکہ ایک سچا مومن کبھی بھی ایسی زندگی کو مطمئن ہو کر نہیں گزار سکتا جس میں اس کا قلب مطمئن نہ ہو
  • ایک سچا مومن مکمل دین اسلام کو سچے دل سے اپنانے کے بعد اس پر لڑکھڑائے بغیر ہی ایسی کامیابی سے ہمکنار ہو سکتا ہے جب وہ اپنے دین کے بیلنس کو کبھی توڑے نہیں حد سے بڑھے نہیں ایک سچا مومن دوسری چیزوں کو دین میں شامل  کر کے مطمئن نہیں رہ سکتا ایک سچا مومن ایسا کام کرنے کی غلطی نہیں کرتا جو اس کے دین اسلام میں نہیں
  • اگر وقتی طور پر کچھ مسلمان  اپنے دین اسلام کی حد سے تجاوز کر کے دنیاوی کامیابی بھی حاصل کر لیں اور  بڑی بڑی تعمیراتی چمکتی دمکتی کامیابیاں حاصل کر لیں تو اللہ نا کرے کے کسی بھی مسلم بہن بھائی کے ساتھ ایسا ہو کہ وہ اپنی موت تک ایسی کامیابی سے لطف اندوز ہو کر اس دنیا فانی سے کوچ کر جائے جو اس نے اپنے دین کی حدود کو توڑنے کے بعد حاصل کی ہوں تو اس کا آخرت میں بلکل بھی کوئی حصہ نہیں رہتا چاہے وہ نام کا مسلمان ہو کر ہی کیوں نا اس دنیا سے رخصت ہو جائے
  • استغفراللہ اللہ ہمارا خاتمہ مکمل سچے دین اسلام پر کرے ہمیں کلمہ نصیب کرے اللہ ہم سے راضی ہو آمین
  • بہت خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اس دنیا میں ہی اس نگاہ کو حاصل کر لیتے ہیں جس سے ان کی دنیا کے ساتھ آخرت بھی سنور جاتی ہے
  • اور خوش بہت ہی زیادہ قسمت ہے آج کی امت کے ان کو نبی کریم ﷺ کی دعا حاصل ہے آپ ﷺ آخر تک اپنی امت کے لیے دعا کرتے رہے آپ ﷺ پوری دنیا کے لئے رحمت ہیں اللہ ہم سب مسلمان بہن بھائیوں کو اللہ تعالیٰ ہدایت دے اور ہماری دنیا اور آخرت سنوار دے آمین
  • انسان کے پاس آج روح ہے کل نہیں ہوگی آج وقت ہے کل نہیں ہوگا انسان کی سوچ آج کام کر سکتی ہے کل نہیں کرے گی انسان کا دل آج دھڑکتا ہے کل نہیں دھڑکے گا انسان آج فیصلہ کر سکتا ہے کل کس نے دیکھی ہے انسان آج سانس لے سکتا ہے کل کس نے دیکھی ہے انسان آج اپنے سے سوال کر سکتا ہے کل کس نے دیکھی ہے بہت ضروری ہے ہماری زندگی میں ہمارا ہونا ہم ہوں گے تو سوالوں کے جواب بھی ڈھونڈیں گے ہم نہیں ہوں گے تو کوئی بھی سوال کرے اور کوئی بھی جواب دے ہمارے کسی کام کا نہیں آج ہم ہیں یعنی ہمیں وقت دیا گیا ہے کہ ہم اپنی زندگی کو بیلنس کرنا سیکھ لیں اپنے دین اسلام کو مظبوطی کے ساتھ تھام لیں اس میں کوئی بھی ردو بدل نا کریں نہیں تو نقصان ہے صرف مسلمان کا کسی اور کا نہیں ایک سچا مومن وہ ہے جس کی وجہ اس کے دین ایمان میں زرا سا بھی شک ابہام ابھرا وہ اس وجہ کو ہی جڑ سے بلکل ہی اکھاڑ دے اس کا نام و نشان تک نا چھوڑے
  • چاہے وہ اس کی سب سے عزیز پسندیدہ چیز ہو خواہشات ہوں نفس ہو یا کچھ اور
  • ایک مومن کبھی بھی اپنے دین کی حد سے تجاوز نہیں کرتا چور راستے نہیں بناتا ایک سچا مومن ہمیشہ صحیح فیصلہ کر کے ڈٹ جاتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے اگر آج وہ یہاں کمزور پڑا تو وہ آخرت میں اپنے رب سے ملنے محروم ہو جائے گا ایک سچا مومن ڈرتا ہے تو صرف اپنے رب سے ایک سچا مومن مانگتا ہے تو صرف رب سے ایک سچا مومن جانتا ہے جو کچھ بھی ہے سب رب کا ہے جو بھی ہوگا سب رب کی مرضی سے ہوگا جو کچھ آج تک ہو چکا سب رب کی مرضی کے مطابق تھا رب کی رضا میں اپنے نفس کو راضی رکھنا مومن کا پہلا ہتھیار ہے جہاد کی تیاری کے لیے اپنے نفس سے جہاد دنیا کا سب سے پہلا جہاد اور یہی پہلا قدم ہے مومن کی کامیابی کا مومن کی اصل کامیابی ہی یہی ہے کہ دنیا میں وہ جو کچھ بھی حاصل کرے اس میں اس نے اپنے اسلام دین کی حد نا توڑی ہو جو کچھ بھی حاصل کیا ہو اپنے دین اسلام کی حد میں رہ کر حاصل کیا ہو جو بھی وسائل اپنائے ہوں اپنے دین اسلام کی حد میں رہ کر اپنائے ہوں اپنے دین اسلام کی حد سے نا گزرا ہو اپنے دین کی فکر کرنا مطلب اپنے دین کو عزت دینا اور ہماری زندگی کے لیے ضروری ہے ہر چیز بیلنس میں ہو تھوڑی سی زمین ہلتی نہیں پوری دنیا کانپ جاتی ہے لیکن کسی کے پاس اتنا وقت نہیں وہ اس زمین کو ہلانے والے کی طرف رجوع کرے انسان نگاہ سے محروم ہو تو اپنے قلب سے بھی محروم راہ ہدایت سے بھی محروم اللہ ہمیں ہدایت دے اور ایسی نگاہ دے جس سے ہم اپنے دین کو سب سے زیادہ معتبر جان کر دل سے مان سکیں اور اپنے دین کی حدود کو کبھی غلطی سے بھی نا توڑیں
  • انسان جب تک خود کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا تب تک وہ اپنے لیے کچھ نہیں کر سکتا نا ہی وہ اپنے آپ کے لیے کبھی کچھ کرنے کی کوشش کرے گا کیونکہ وہ دوسروں کی نگاہ سے اپنے آپ کو دیکھتا رہتا ہے کہ فلاں شخص مجھے یہ کام کرتے دیکھ رہا ہے اور وہ میرے بارے میں کچھ غلط سوچ رہا ہوگا کہ میں کوئی غلط کام کر رہا ہوں چاہے وہ کوئی اچھا کام ہی کیوں نا کر رہا ہو لیکن وہ بس سامنے والے کی سوچ کو معتبر جان کر اس کام کو کرنے سے ہٹ جائے گا کیونکہ اس کے دماغ نے اس سے زیادہ سامنے والے انسان کو عزت دی اس کی اپنی کوئی سوچ نہیں رہی اس کی اپنی کوئی عزت نہیں رہی کہ وہ کوئی اچھا کام کر رہا تھا لیکن یہ سوچ کر کوئی غلط سمجھے گا سوچ کر چھوڑ دیا انسان خوف زدہ ہے انسان اپنی طرف اٹھنے والی ان انگلیوں سے خوفزدہ ہے جو کہ بلکل بھی معنی نہیں رکھتی اگر وہ مومن ہو ایک مومن کو بالکل بھی شرمانا یا گھبرانا یا کسی بھی نیگٹو سوچ رکھنے والے سے گھبرانا نہیں چاہیے اسے بس ڈٹ جانا چاہیے اپنے دین اسلام پر اپنے آپ کو مظبوط کرنا چاہیے اپنے آپ کو عزت کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے کہ اللہ اس سے محبت رکھتا ہے اللہ اس کو محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے
  • آج بھی میں کہوں گی آپ کی سوچ پر کبھی بھی کسی دوسرے کی سوچ سے فرق نہیں پڑنا چاہیے آپ کی نظر میں اپنی سوچ کی عزت ہونی چاہیے اپنی رائے کی عزت ہونی چاہیے آپ کی اپنی ایک مظبوط رائے ہونی چاہیے آپ کا اپنی ذات پر حق ہے آپ کو سانس لینے کا حق ہے آپ کو اپنی زندگی اپنے طرز طریقہ سے جینے کا حق ہے آپ جو ہیں وہ آپ اپنی سوچ سے دوسروں کی سوچ کے مطابق بلکل بھی نہیں
  • دوسرے آپ کو دیکھ کر کیا سوچتے ہیں یا کیا سوچیں گے یا کہتے ہیں سوچ کر اپنی اس سوچ کو مت دبائیں جو بہت معتبر ہے آپ اپنے آپ میں معتبر ہیں آپ کو اللہ نے چنا ہے آپ ایک مومن ہیں آپ سے اللہ محبت کرتا ہے آپ کو اللہ ہی عزت دے گا آپ کو اللہ ہی رزق دیتا ہے آپ کی اللہ ہی حفاظت کرتا ہے اور کرے گا ہمیشہ بس کھل کر سانس لیں اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہ اللہ نے آپ کو چن لیا اللہ ہی آپ لیے بہترین راہ ہموار کرے گا
  • آپ سب سے پہلے اپنی سوچ کو عزت دینا سیکھیں اپنے عمل سے محبت کرنا سیکھیں آپ جو کچھ بھی کر رہے ہیں اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ غلط نہیں تو آپ کو کسی سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں جب آپ کو معلوم ہے آپ حق پر ہیں تو آپ کو خاموش ہونے کی بھی ضرورت نہیں آج کل تو حق پر نا ہونے کے باوجود لوگ اس قدر ڈھیٹ بن کر اپنی غلطی پر شرمندہ نہیں ہوتے تو آپ کو ڈرنے کی کیا ضرورت ہے آپ کو شرمانے کی کیا ضرورت ہے جب حق کو جان لیں تو بنا جھجھکے ڈٹ جانا چاہیے اپنی سوچ اپنی آواز کا گلا مت گھونٹیں دوسروں کی سوچ نظریات کو اپنی سوچ اپنے نظریات پر حاوی مت ہونے دیں آپ سب سے پہلے اپنے آپ پر یقین کرنا سیکھیں
  • یاد رکھیں سیلف ڈاؤٹ ہمیشہ جزباتی دھچکوں یا خوف سے پیدا ہوتا ہے اور اپنے دین ایمان پر ڈاؤٹ انسان کے نفس سے جنم لیتا ہے دین انسان کا ایمان ہے اور ایمان کو کمزور کرنے کے لیے ابلیس انسان کو اپنے نفس کا پجاری بناتا ہے اور ابلیس تو انسان کا ازل سے دشمن ہے وہ کبھی کسی انسان کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا اور نا ہی ان کو عزت راس آنے دیتا ہے لیکن اللہ کسی کو نہیں چھوڑتا اللہ نے ہمیشہ اشرف المخلوقات کو عزت دی اس کے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھلے رکھے اللہ بہت رحیم ہے کریم ہے اللہ پر توکل ہی ایک مومن کا سکون ہے
  • اس لئے سب سے پہلے اپنے آپ کو عزت دینا سیکھیں اپنی سوچ کو عزت دینا سیکھیں
  • اگر آپ کو لگتا ہے ک آپ اور آپ کی سوچ عزت کے قابل نہیں تو اپنے آپ کو قابل بنائیں اپنی سوچ کو قابل بنائیں قابل لوگوں کی صحبت اپنائیں قابل کتابیں پڑھیں اور اس کمی کی تلاش کریں جو آپ کو ڈسٹرب کر رہی ہے ان بیلنس کر رہی ہے
  • ایک سچا مومن بہت جلد پریشان ہو جاتا ہے کیونکہ وہ مومن ہے اس کے قلب سے کہیں سے آواز آتی ہے کچھ کمی کچھ تو ہے جو ٹھیک نہیں رب کو پسند نہیں مجھے اس وجہ کو اس کمی کو تلاش کرنا چاہیے ایک سچا مومن ہی تلاش کرتا ہے اپنی کوتاہیوں کو آبزرو کرتا ہے کچھ تو ہے کچھ تو کمی ہے ہمارا دین ہم سے جڑا ہے ہمارے ایمان سے جڑا ہے ہمارا ایمان کمزور تو ہمارا دین کمزور اور دین تب کمزور جب انسانی نگاہ کمزور انسان دین کو عزت دے گا تو ہی دین انسان کو عزت دے گا ہمارے لیے ہے ہمارے لئے ہم سب کے لیے اللہ نے راہ ہدایت بنا کر ہر بار اپنی طرف سے اس دنیا میں رسول بھیجھے ہماری ہدایت کے لیے ہماری زندگی کو بیلنس میں لا کر سکون میں کو لانے کیلئے اللہ نے اشرف المخلوقات کو ہمیشہ عزت دی بس ایک انسان ہی بیوقوف بلکہ ناشکرا ہے کہ اپنے دین کو عزت کی نگاہ سے دیکھ نہیں پاتا جب تک کوئی انسان اپنی عزت نہیں کر سکتا تب تک کوئی اس کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا ویسے ہی جب تک ایک مومن اپنے دین کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا تب تک وہ اللہ کی نگاہ میں عزت نہیں پاتا اللہ کی نگاہ میں عزت نا ہو تو ایک مومن کے لیے کیا رہ جائے گا اس کے قلب کو روشنی کیسے ملے راہ ہدایت کیسے ملے ایسا راستہ کیسے ملے جس پر چل کر ایک مومن کا قلب مطمئن ہو اور جب تک ایک سچے مومن کا قلب مطمئن نہیں رہتا وہ ایک مطمئن زندگی نہیں گزار سکتا وہ صرف آزمائشوں میں گھرا رہتا ہے کیونکہ وہ مومن ہے اور ایک سچا مومن ہی آزمائشوں کے لیے چنا جاتا ہے کیونکہ ایک مومن کا مقدر ہی مکمل دین کو اپنا کر اپنے رب کی طرف لوٹنے کا ہے یہ ایک سچے مومن کی زندگی کا ایسا راز ہے جو بلکل کھلا اور صاف ہے بس اس راز تک پہنچنے کے لیے اللہ کی رضا بہت لازمی ہے اور اللہ ہم سب سے ہمیشہ سے راضی ہے تبھی تو وہ زمین کو ہلاتا رہتا ہے تاکہ انسان غور کرے اپنی ذات کو بھی ہلا جلا کر دیکھ لے جہاں وہ جس زمین پر پہاڑ کی چٹان کی طرح جم کر کھڑا ہے اگر اللہ چاہے تو تو کیا وہ کبھی ریزہ ریزہ ہو کر مٹی کا ڈھیر نہیں بن سکتا؟ کیا وہ جس زمین پر اکڑ کر چل رہا ہے اگر اللہ چاہے تو کیا کبھی اس زمین میں دفن نہیں کیا جائے گا؟
  • اللہ نے ہر طرح کی نشانیوں کے ساتھ قرآن پاک میں صاف صاف کھول ہر بیان بھی دے دیے بس ہمارے پاس وقت نہیں کے غور کریں
  • اللہ تو ہمیشہ سے راضی ہے اللہ نے انسان کو مواقع دیے ہیں اس دنیا میں اس کی زندگی تک
  • اللہ کی رحمتوں کے دروازے کبھی انسانوں کے لیے اس دنیا میں بند نہیں ہوئے اللہ نے رسول بھیجھے اللہ نے نے آپ ﷺ کو اپنے محبوب کو رسول آخر بنا کر بھیجا اپنا پیغمبر بنا کر ایک اعلیٰ مثال بنا کر بھیجا جس کا کوئی مقابلہ نہیں تا کہ ہم غور کریں لیکن ہمارے پاس وقت نہیں کہ ہم غور کریں اللہ تو راضی ہے بس ہم ہی راضی نہیں ہوتے ہم ہی مومن نہیں ہوتے ہم ہی اپنے آپ کو اپنے دین کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے ہم ہی ہیر پھیر کرتے ہیں ہم ہی دغاباز ہیں ہم ہی گنہگار ہیں اللہ ہمیں ہدایت دے، ہدایت دے، ہمیں راہ ہدایت دے ہمیں توفیق دے آمین ثم آمین

If you are believer

  • آپ کا یقین ہی آپ کا سب کچھ ہے آپ کا یقین ہی آپ کی ہمت ہے آپ کا یقین ہی آپ کو کامیابی دے سکتا ہے چاہے وہ کامیابی اس دنیا کی ہو یا آخرت کی اللہ پر یقین ہو تو اس یقین کو کبھی ٹھیس نہیں پہنچے گی کیونکہ اللہ رحیم ہے کریم ہے اللہ کی ذات بہت بڑی ہے اللہ مالک ہے اللہ خالق ہے بیشک نہیں طاقت کسی کو اللہ کے سوا
  • اللہ جانتا ہے انسان زندگی میں بہت جلد آسانی سے مایوس ہو جانے والی مخلوق ہے کیونکہ انسان شیطان کے شر سے بچ نہیں سکتا اور مایوسی شیطان کی طرف سے کسی انسان کے دل میں وہم وسوسے ڈال کر پیدا کی جاتی ہے مایوسی ہمیشہ شیطان کی طرف سے ہے اللہ کی طرف سے تو صرف یقین اور بھروسہ ہے
 ( شیطان نے )  کہا اے میرے رب! چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے مجھے بھی قسم ہے کہ میں بھی زمین میں ان کے لئے معاصی کو مزین کروں گا اور ان سب کو بہکاؤں گا بھی ۔  سورہ الحجر 39
سوائے تیرے ان بندوں کے جو منتخب کرلئے گئے ہیں ۔ سورہ الحجر 39
 
  • جہاں مایوسی ہو وہاں یقین کا ذکر بھی آجاتا ہے لیکن مایوسی اور یقین ساتھ ساتھ نہیں رہ سکتے جیسے ایمان اور کفر ساتھ ساتھ نہیں رہ سکتے مایوسی الگ ہے یقین الگ ہے مایوسی شیطان کی طرف سے انسان کے دل میں وہم وسوسے خوف ڈال کر پیدا کی جاتی ہے شیطان انسان کا دشمن ہے اس نے قسم اٹھا رکھی ہے کہ آخر تک دنیا میں ہر انسان کے دلوں میں وسوسے ڈال کر یا کسی بھی طرح کے خیالات پیدا کر کے اس کو کمزور کر کے ان کو رسوا ضرور کرے گا ان کا جینا دو بھر کر دے گا ابلیس انسان کا ازل سے دشمن ہے جب تک قیامت قائم نہیں ہو جاتی تب تک ابلیس کو کھلی چھوٹ ہے کہ وہ انسانوں بھٹکانے کی بھر پور کوشش کر کے دیکھ لے وہ اللہ کے بندوں کو جیسے چاہے بھٹکانے کر رسوا کرنے کی اپنی خواہش پوری کر کے دیکھ لے
  • شیطان جانتا تھا اللہ کے کچھ خاص بندے ایسے بھی ہوں گے جو بھٹک نہیں سکتے شیطان جانتا تھا اللہ کے خاص بندے نبی بھی ہوں گے کچھ اولیا بھی ہوں گے کچھ ایسے پیدائشی ایمان کے پختہ بھی ہوں گے جن کو اللہ نے خاص اپنی اس جنگ خاص کے لیے ہی اس دنیا میں بھیجا ہو جو شیطان اور انسان کی جنگ جو ایمان اور کفر کی جنگ ہے یہ وہ جنگ ہے جس میں اللہ کے پورے ساتھ کا یقین مومن کو دیا جاتا ہے اللہ کی طاقت بہت بڑی طاقت ہے اللہ کی ذات بہت بڑی ذات ہے اللہ کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا پھر اللہ کی فوج کیوں کر ہار سکتی ہے اور اللہ سے بڑا کوئی غیرت مند نہیں اور اللہ سے بڑا کسی کا روب نہیں اور اللہ سے بڑا کوئی رحیم کریم نہیں
  • ابلیس جانتا تھا وہ اتنی طاقت نہیں رکھتا وہ کمزور ہے وہ کبھی بھی اللہ کے خاص چنے ہوئے بندوں کے ایمان کا کچھ بگاڑ نا پائے گا کیونکہ وہ اللہ کے چنے ہوئے خاص بندے تھے شیطان کا بس صرف ان پر چلتا ہے جو کچے ہوں جن کا ایمان وہم وسوسوں سے رخصت کیا جاسکتا ہو جن کی کوئی ایسی کمزوری ہو جس کی وجہ سے ان کو بہکانا آسان ہو لیکن اللہ کبھی اپنے بندوں کا ساتھ نہیں چھوڑتا اللہ ہمیشہ اپنے بندوں کے لیے راستے کھلے رکھتا ہے اللہ راستے بنانے ولا ہے ہر مشکل سے نکالنے والا ہے
ارشاد ہوا کہ ہاں یہی مجھ تک پہنچنے کی سیدھی راہ ہے 41
میرے بندوں پر تجھے کوئی غلبہ نہیں لیکن ہاں جو گمراہ لوگ تیری پیروی کریں ۔ 42
یقیناً ان سب کے وعدے کی جگہ جہنم ہے ۔ 43

سورہ الحجر
  • اللہ نے بھی ابلیس کو ابلیس ہونے کا چانس دے دیا اور انسان کو انسان ہونے کا چانس دے دیا اللہ نے انسان کو اپنی اصلی پہچان کرانے کا چانس دے کر اس دنیا میں بھیج دیا
  • اس دنیا میں شیطان اپنا کام کرتا ہے انسان اپنا کام جو واقعی ایمان والے اللہ کی چاہ رکھتے ہیں وہ شیطان کے بہکاوے میں آکر بھٹک کر ٹھوکر کھا کر صرف اللہ کی طرف بھاگتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں اللہ ہی ان کو سنبھال سکتا ہے اللہ ہی سیدھی راہ دکھا سکتا ہے اللہ کی ذات بہت بڑی ہے کوئی نا کوئی راستہ دکھائے گا کوئی تو راہ ہموار کرے گا وہ اللہ کے آگے روتے ہیں اللہ سے مانگتے ہیں
  • اللہ نے ابلیس کو صاف صاف کہا اس کا غلبہ اس کے بندوں پر ہمیشہ قائم نہیں رہ پائے گا کیونکہ جو اللہ جانتا تھا وہ شیطان نہیں جانتا شیطان انسان کو عزت کی نگاہ سے کبھی نہیں دیکھتا لیکن اللہ دیکھتا ہے اللہ نے الشرف مخلوقات کو عزت بخشی اللہ نے الشرف المخلوقات سے محبت کا اظہار کیا اللہ ستر ماؤں سے بھی زیادہ اپنے بندوں سے محبت کرتا ہے اللہ نے اپنے ساتھ ہونے کا یقین انسان کے دل کو تھما دیا اب انسان پر ہے وہ اس راستے کو کب دیکھتا ہے اور کب فیصلہ کرتا ہے کہ اس نے وہ راستہ اپنانا ہے جو سیدھا اللہ کی طرف کا راستہ یا وہ راستہ جو بھٹکا دے اور جہنم کی طرف لے جائے لکھا تو سب کچھ جا چکا ہے لیکن یہ آزمائش ہے ہر انسان کی یہ مقدر ہے اللہ کی طرف سے انسان کا اللہ کی پلاننگ اللہ کی مرضی بس انسان کو اللہ پر یقین کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اللہ نے جو بھی مقدر میں لکھ دیا اللہ نے اس میں اللہ نے انسان کی ہی بھلائی رکھی ہے اللہ کے راز اللہ کے پلان کوئی نہیں جانتا
  • بس انسان کو اپنے ایمان کو نہیں چھوڑنا اللہ پر مکمّل یقین کرنا ہے مایوس نہیں ہونا مایوسی صرف اور صرف ابلیس کی طرف سے ہے اللہ کی طرف سے بس حوصلہ ہے ہمت ہے ایمان ہے مظبوطی ہے
  • اللہ کی محبت جوڑنے والی ہے توڑنے والی نہیں اللہ تھامنے والا ہے دھتکارنے والا ہرگز نہیں
  • اللہ دلوں کو پھیرنے والا ہے اللہ دعاؤں کا سننے والا ہے اللہ رحیم ہے غفور ہے اللہ کی ذات بہت بڑی ہے بس انسان کو یقین کرنا ہوگا اپنے ایمان کو مظبوط کرنا ہوگا اللہ کی طرف دوڑنا ہوگا تا کہ کوئی راہ نکلے کوئی راستہ ملے ایک ایسا راستہ جس اللہ ان کو بھی اپنے خاص بندوں میں شمار کر دے اور شیطان کے وسوسے اور بہکاؤں سے بچا لے ان کے دلوں کو بھی ایمان یقین کے نور سے منور کر دے
وَ مَاۤ  اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا رَحۡمَۃً  لِّلۡعٰلَمِیۡنَ
اور ہم نے آپ (ﷺ) کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت ہی بنا کر بھیجا ہے ۔
سورہ الانبیا 107
  • اللہ نے سیدھا راستہ دکھانے کے ساتھ راہیں بھی ہموار کر دی اللہ نے آپ ﷺ اپنے محبوب آپ ﷺ کو یقین بنا کر اس دنیا میں بھیجا ان کے ذریعے اپنا پیغام بھیجا اللہ نے اپنے محبوب آپ ﷺ کو اپنا پیغمبر خاص آخر بنا کر بھیجا تاکہ انسان کی مدد کی جا سکے ان کے ٹوٹتے ہوئے حوصلوں کو جوڑا جا سکے ان کو ہمت مل سکے
  • اللہ اور کیا کرے اپنا محبوب بھیج دیا اس دنیا کے لئے رحمت العالمین بنا کر اپنے محبوب کو کون تکلیف آزمائش میں دھکیلتا ہے لیکن اللہ نے اپنے محبوب ترین بندے کو بھیجا تاکہ ٹوٹے بکھرے اس کے بندوں کو سہارا مل سکے ان کے ٹوٹتے یقین کو جوڑا جا سکے ایک مکمل یقین ہمت سے نوازا جا سکے تا کہ ان کے مردہ دلوں میں نور کی روشنی پھوٹ سکے رحمان تو رحیم ہے کریم ہے اس نے اپنی عطا کبھی ختم نہیں کی دروازے کبھی بند نہیں کیے جب تک زندگی ہے تب تک مواقع ہیں چانس ہیں امید ہے روشنی ہے بس یقین کرنا ہوگا رب پر مکمّل یقین بھروسہ ہمت کے ساتھ اللہ کرم کرے گا کیونکہ اللہ ہی کافی ہے اللہ سے بہتر کوئی رہنما دوست سنبھالنے والا نہیں اللہ کی ذات بہت بڑی ہے رحیم ہے کریم ہے اللہ سے زیادہ کوئی مہربان نہیں کوئی شک شبہ نہیں اللہ پاک ہے اور اللہ سے زیادہ کوئی پاک نہیں اللہ کا کوئی مقابلہ نہیں اللہ خالق ہے مالک ہے ہر شے کا مکمّل اختیار صرف اور صرف اللہ کے پاس ہے
اللہ تعالٰی تمہارے دشمنوں کو خوب جاننے والا ہے اور اللہ تعالٰی کا دوست ہونا کافی ہے اور اللہ تعالٰی کا مددگار ہونا بس ہے ۔  سورہ النساء 45

Self adjustment

  • آپ نے پڑھا ہوگا نفاست اپنانا اور چیزوں کو ترتیب سے رکھنا صفائی کا خاص خیال رکھنا صبح کو بستر جھاڑ کر اٹھنا ان سب سے آپ کی ذہنی صحت کا اندازہ لگایا جاتا ہے کہ آپ ذہنی طور پر کس قدر صحت مند ہیں اگر آپ نفاست پسند ہیں اور صفائی ترتیب کا خاص خیال رکھتے ہیں تو آپ ایک صحت مند نفاست پسند ہیں لیکن صرف تب تک جب تک آپ کو بےبے ترتیبی پریشان نا کرے جیسے کوئی اچانک آپ کی ترتیب دیے ہوئے کام کو یا آپ کی ہوئی صفائی پر کچرا پھینک دے اور آپ چڑ کر ری ایکٹ کر دو یعنی آپ کے ایکشن اور آپ کے مزاج پر اس کا خاصہ اثر ہو جائے آپ سخت ناپسندیدگی کا اظہار غصہ چڑچڑاہت سے کر دو اور اس بات کا اثر آپ بہت لے لو ایسے یہاں یہ بات کافی پریشان کن بن جاتی ہے یہ صحیح ہے صفائی ستھرائی کا تعلق ذہنی نشوونما سے جڑا ہے اور آپ کو مشورہ بھی دیا ہے جاتا ہے کہ ترتیب دینا سیکھو نفاست اپناؤ اور صفائی کا خاص خیال رکھو لیکن ہر چیز اپنی حد میں اچھی لگتی ہے ایک نارمل انسان صفائی کرنے کے بعد اس بات کو بھی ذہن نشین کرلیتا ہے ترتیب بگڑ بھی سکتی ہے صفائی ڈیلی روٹین کا کام ہے خیال رکھنا چاہیے یہ الگ بات ہے لیکن بےترتیبی کی وجہ سے اپنے مزاج پر اثر نہیں پڑنے دینا چاہیے کبھی کبھی کچھ بے ترتیبی کو اپنانا سیکھیں گھر میں ترتیب کی ہوئی چیزوں کی جگہ چینج کر کے دیکھیں اپنے بیٹھنے سونے کی جگہ چینج کر دیکھیں کبھی گلاس کی جگہ پیالے میں پانی پی کر دیکھیں اگر آپ نے بےترتیبی کو نارملی قبول کرنا سیکھ لیا تو آپ کو کوئی پریشان نہیں کر سکتا کیونکہ آپ کا سیلف کنٹرول ہے آپ ہر چینچنگ کے لیے خود کو تیار رکھے ہوئے ہیں
    یاد رکھیں ہر چیز کا فقدان نقصان کے سوا کچھ نہیں دیتا میرا اس موضوع پر بات کرنے کا اصل مقصد یہ تھا کہ میں آپ کو پرفیکٹ بیلنس لائیف کی حقیقت بتاؤں لائیف بیلنس ہے اگر آپ کو کسی چیز کی بےترتیبی پریشان نہیں کر رہی کوئی اچانک آکر آپ کی ترتیب دی ہوئی چیزوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرے یا آپ کے کپڑے خراب کر دے تو آپ زیادہ ری ایکٹ نہیں کرتے اسے کہتے ہیں سیلف کنٹرول جس میں سیلف کنٹرول کی کمی ہو وہ اپنے اموشن کو کبھی خود پر ہاوی نہیں ہونے دیتا اپنے مزاج کو خراب نہیں کرتا اور حقیقت کو قبول کر کے نارمل سا ری ای ایکٹ کرتا ہے کہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں کہ اگر کسی نے میرے کپڑے خراب کر دیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں اگر کسی نے اچانک آکر آپ کی آفیس کی نیٹ کیلن ٹیبل پر کیلے کے چھلکے کھا کر رکھے یا کافی چائے گرادی یا آپ کو آج اپنی جگہ بدل کر سونا پڑ گئی اور اپنی جگہ کسی اور کو دینی پڑ گئی یا آپ کو اچانک اپنی ڈیوٹی چینج کرنی پڑ گئی آپ کو اچانک اپنے مزاج سے ہٹ کر کام کرنا پڑ گیا اٹس اوکے وہ اس بے ترتیبی کو قبول کر کے سکون سے سب کام بھی کریں گے اور اچھی نیند بھی لیں گے انسان کے لئے ہر چیز کا فقدان نقصان دہ ہے چاہے وہ کوئی فیلنگ ہی کیوں نا ہو جیسے ہمدردی بھی ایک فیلنگ ہے انسانی ضمیر سے جڑا ہے اور ہمدردی کرنا اچھی بات ہے ایک باضمیر انسان ہمدرد دل رکھتا ہے لیکن میں پھر وہی بات کروں گی ہر چیز کا فقدان انسان کے لیے نقصان دہ ہے کیونکہ وہ چیز پھر آپ کو کنٹرول کر کے آپ سے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت چھین لیتی ہے اور آپ کے مزاج پر اثر کرتی ہے جیسے صفائی کا فقدان نقصان دہ ہے بلکل ویسے ہی ہمدردی کا فقدان بھی سخت نقصاندا ہے آپ سوچ بھی نہیں سکتے ہمدردی کا فقدان ایک انسان کو اس قدر کنٹرول کرتا ہے کہ اس سے اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت چھین لیتا ہے اس کی اپنی شخصیت چھین لیتا ہے انہیں اپنی ذات کے علاوہ ہر شخص سے ہمدردی ہوتی ہے اور ایسی ہمدردی بہت نقصان دہ ہے جو اپنے آپ سے ہمدردی نہیں کر سکتا وہ کسی اور پر اپنی انرجی اپنا وقت ضائع کر کے صرف نقصان ہی لے گا ایک مثال لے لیں کوئی آپ کو آکر اپنی غم بھری کہانی سناتا ہے اور آپ میں ہمدردی کا فقدان ہو تو آپ کچھ بھی سوچے سمجھے بغیر اس شخص کی کہانی کا بہت گہرا اثر لیں گے اور اس کو حوصلہ دیں گے پھر اس کو اپنی لائف کے ساتھ کمپئر کریں گے پھر وہ روز آپ کو اپنی غم بھری کہانی سنائے اور آپ روز بس اس کی ہمدردی میں گھرتے جاؤ اور پھر اس کو حوصلہ دو اور وہ جو آپ سے کہے آپ اس کی ویسے ہی مدد سوچے سمجھے بغیر کہو وہ کوئی بھی بات آپ سے پوچھے آپ بتاتے چلے جاؤ کیونکہ آپ پر تو صرف ہمدردی سوار ہے آپ کی سوچ بھی نہیں جاتی اور آپ کنٹرول ہوتے جاتے ہو
    ہمدردی کرنا اچھی بات ہے لیکن سوچے سمجھے کچھ بھی کرنا بلکل غلط ہے کسی راہ چلتے فقیر کو آپ چند پیسے دے کر آگے گزر تو جاتے ہیں لیکن آپ اس کو گھر نہیں لے جاتے اور ہم یہی کام اکثر ہمدردی کے فقدان میں کر جاتے ہیں ایک انجان شخص کے ہمدرد بن کر اس کو اپنی زندگی پر حاوی کر لیتے ہیں یہ سوچے سمجھے بغیر کہ ہمیں اس سے کتنا نقصان پہنچ سکتا ہے ہم ہمدردی کے فقدان کے باعث ایک ایسے انسان کی مدد کر رہے ہوتے جو ہماری ذات پر حاوی ہو کر ہمارے لیے زہر کا باعث بن سکتا ہے انسان کو کچھ بھی ہونا چاہیے لیکن آنکھوں کا اندھا نہیں ہونا چاہیے یہ تو سنا ہوگا بلکل یہی بات ہم سے ہمدردی کا فقدان کرواتی ہے اگر آپ ہر دوسرے شخص کے ساتھ ہمدردی ہے اور آپ ہر دوسرے شخص کے ساتھ دن رات اپنی ہمدردی بانٹ رہے ہیں تو آپ ایک بہت بڑی بیماری کا شکار ہیں اور وہ بیماری ہے ہمدردی کا فقدان ہمدردی کرنا اچھی بات ہے لیکن سوچھے سمجھے بغیر ہر دوسرے شخص کے ساتھ ہمدردی بانٹنا اور دن رات بس ان ہی کو سر پر سوار کرنا بلکل غلط ہے آپ کی زندگی پر سب سے پہلا حق آپ کی اپنی ذات کا ہے پھر دوسروں کا اور آج کل کے دور میں تو زرا سی ہمدردی کرتے ہوئے بھی انسان سوچتا ہے آپ کی ہمدردی کا آپ کے بعد آپ کے اپنوں کا حق ہے اگر آپ اپنے ساتھ ہمدردی نہیں کر سکتے اپنی ذات پر کام نہیں کر سکتے تو دوسروں کے لیے آپ کی ہمدردی کا کیا مطلب ہے؟ آپ کی اپنی شخصیت تباہ کن ہے لیکن آپ دوسروں کی فکر میں گھل کر اپنا وقت اپنی انرجی ختم کر رہے جس کا صرف آپ کو نقصان ہی پہنچ رہا آپ کی اپنی سوچ اپنی رائے ختم ہو کر رہ جاتی ہے اور دوسرے کیا سوچتے ہیں کیا کہتے ہیں بن کر رہ جاتی ہے آپ اپنی نہیں دوسروں کی زندگی گزارتے ہیں پھر آپ اپنے آپ کو بھی دوسروں کی نظر سے دیکھتے آپ کی نظر کو ہمدردی کی پٹی چڑھ جاتی ہے کہ آپ ہمدرد ہیں آپ غمخوار ہیں ہر چیز کی لمٹ بہت لازمی ہے ہر رشتے میں لمٹ ہونی چاہیے کسی کو کوئی حق نہیں دینا چاہیے کہ وہ آپ کو کنٹرول کر سکے کوئی آپ کو تب تک کنٹرول نہیں کر سکتا جب تک آپ اپنی کمزوری کسی کو نہ بتائیں لیکن ہمدردی کے فقدان کا کیا جائے ایسے لوگ خود دوسروں کو حق دیتے ہیں کہ آؤ مجھے کنٹرول کرو کوئی بھی چیز بہت نقصان دہ ہے اگر وہ حد سے زیادہ ہے اس بیماری کا علاج اگر وقت پر نہ کیا جائے تو بہت نقصان اٹھا سکتے ہیں اس لیے اپنی ترتیب دی ہوئی زندگی پر ایک نظر ضرور ڈالیں ان ترتیب دی ہوئی چیزوں کو بکھیر کر دیکھیں ان کی جگہ بدل کر دیکھیں کہیں ایسا کرنے سے آپ کے مزاج میں فرق تو نہیں پڑ رہا اگر کوئی آپ کی بات نہیں مان رہا آپ کو غصہ تو نہیں آرہا اگر کوئی آپ کی بات کو اہمیت نہیں دے رہا تو آپ دکھی تو نہیں ہو رہے اگر کوئی آپ کے بستر پر مٹی والے پاؤں لیکر چڑھ جائے تو آپ ری ایکٹ تو نہیں کر رہے اگر آپ کو کام کرتے ہوئے کوئی بلا رہا آپ چڑ کر جواب تو نہیں دے رہے آپ کا ٹیمپر زرا زرا سی بات پر ہائی تو ہو رہا اور آپ دن رات بس صفائی کی فکر میں تو نہیں گھل رہے
  • اگر آپ کو بے ترتیبی پریشان کرتی ہے تو آپ کو اپنی سیلف پر کام کرنے کی بہت ضرورت ہے کیونکہ ایک پرسکون صحت مند انسان چھوٹی چھوٹی باتوں پر اپنی انرجی کبھی ضائع نہیں کرتا وہ ہر کسی کے ساتھ رونے نہیں بیٹھ جاتا وہ کبھی کسی فقیر کو روڈ پر دیکھ کر گھر نہیں لے جاتا اگر اس کو واقعی وہ فقیر حقدار لگے گا تو وہ زیادہ سے زیادہ وہ اتنا کرے گا اس کی خاموشی سے مدد کرے گا کہ اس فقیر کو پتہ بھی نہ چلے اور اس کی مدد بھی ہو جائے اور صحیح حدیث بھی یہی ہے کہ کسی مستحق کی مدد کرو تو دوسرے ہاتھ کو پتہ بھی نا چلے یہ بلکل نہیں کہا کہ آپ ہر راہ چلتے انسان کو ہمدردی کے تحت اپنے گھر لے آؤ یا ان کے ساتھ ہمدردی کے تحت گہری دوستیاں کر لو ہمدردی اچھی چیز ہے اور سب پہلے ہمدردی کا حق آپ پر صرف آپ کا ہے پھر اپنے رشتہ داروں کا دوستوں کا ہے لیکن ہمدردی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ سب کو اختیار دیں کہ وہ آپ کی سوچ کو آپ کو کنٹرول کریں آپ کی اپنی شخصیت ہونی چاہیے آپ کے مزاج پر کسی بھی قسم کی بے ترتیبی اثر انداز نا کرے سب سے پہلے اپنے آپ سے ہمدردی کریں اپنے آپ سے محبت کریں آپ کا سب سے پہلا حق آپ کی اپنی ذات کا ہے اور کسی کا نہیں.

Being realistic (positive perspective of social media)

  • سب سے پہلے تو ہم بات کریں گے آخر سوشل میڈیا کے معنیٰ کیا ہیں اور سوشل میڈیا کسے کہتے سوشل میڈیا آج کے دور میں دنیا کا ایک بہت پڑا پلیٹ فارم ہے جو ہر ملک کے لئے لازمی ملزم ہے یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو ہر ملک میں سے کوئی بھی سوشل میڈیا کو اپنے ہتھیار کے طور پر استعمال کر سکتا ہے اس ہتھیار سے آپ پوری دنیا سے سیکنڈوں میں کنیکٹ ہو سکتے ہیں سوشل میڈیا ایک فلم انڈسٹری کے لیے ایک الگ کام کرتا ہے تو ایک بزنس کرنے والے کے لیے الگ ہر کوئی اپنے اپنے کنٹینٹ کے مطابق سوشل میڈیا کو جوائن کرتا ہے سوشل میڈیا ایک عام انسان کے لئے اس کی آواز ہے جس کی آواز کوئی نہیں سنتا وہ سوشل میڈیا پر دنوں میں اپنی آواز بن کر وائرل کروا سکتا ہے.
  • سوشل میڈیا کی اگزیکٹ میننگ ہے ایک ایسی جگہ جہاں آپ اپنی اپنی کریشن اپنے اپنے کنٹینٹ شئر کر کے ایسے لوگوں سے جڑ جاؤ جو آپ کے پروفیشن سے تعلق رکھتے ہوں جو آپ کو سراہیں اور آپ کو مزید موٹیویٹ کریں
  • سوشل میڈیا آج کے زمانے کا ایک بہت طاقتور نیٹورک ہے اس طاقت سے آپ تبھی فائدہ حاصل کر سکتے ہیں جب آپ کے پاس کوئی اپنا مائنڈ سیٹ ہو آپ کا اپنا پیشن ہو یا آپ پروفیشنل ہوں آپ کے پاس کوئی گول ہو آپ کچھ کریٹ کرتے ہوں کوئی ایسا شوق ہو جس کو آپ اپنا پروفیشن بنانا چاہتے ہوں سوشل میڈیا پر آپ کو مختلف وسائل مختلف آئیڈیاز ملیں گے سوشل میڈیا از فار یور ورک.
  • پلیز یہ کہنا بند کر دیں سوشل میڈیا از جسٹ فار انجوائمنٹ، سوشل میڈیا از جسٹ فار فن، اس جملے سے آپ اپنے ساتھ اپنے دوستوں کے ساتھ اپنی آنے والی جنریشن کو تباہی کے دہانے پر لے جا رہے ہیں اپنے دوستوں اپنی فیملی اپنے بچوں یا اسٹوڈنس کو کبھی بھی سوشل میڈیا کا تعارف یہ کہہ کر کروانے کی غلطی مت کریں کہ سوشل میڈیا از جسٹ فار انجوائمنٹ کیونکہ دس از ویری سیریس میٹر اس بات کو سنجیدگی سے لیں.
  • اِف یو لو یور چائلڈ، اگر آپ کو اپنے بچے سے محبت ہے، اپنی فیملی اپنے دوستوں سے محبت ہے اور اگر آپ کو اپنی آنے والی جنریشن کی فکر ہے اپنے ملک سے محبت ہے سو پلیز ڈونٹ ڈو دس ایسا ہرگز مت کریں نیور ایور بلکل نہیں کبھی نہیں
  • یہ کوئی مزاق نہیں کوئی فن نہیں آپ کے بچوں کی ذہنی اپروچ کا سوال ہے جب تک آپ سیریس نہیں لیں گے آپ کے بچے بھی سیریس نہیں لیں گے کوئی بھی سیریس نہیں لے گا سب مزے کریں گے فنی میمز بنائیں گے ٹک ٹاک بنائیں گے پوسٹ کے بعد پوسٹ، اسٹرینجرز سے چٹ چیٹ کریں گے دوسروں کے آئیڈیاز سے متاثر ہو کر انجانے میں ان کا کام کریں گے اور ان کی اپنی سوچ اپنی شخصیت کہیں بہت پیچھے رہ جائے گی…
  • اگر آپ سوشل میڈیا بغیر کسی مائنڈ سیٹ کے کسی موٹو کے کسی سے یہ سن کر جوائن کرو گے اٹس جسٹ فار فن تو آپ سب کو ایک بہت بڑی ہاں کہتے ہو کہ مجھے کنٹرول کرو کیونکہ آپ اپنی سوچ نہیں کوئی گول نہیں
  • اٹس آ ویری بگ ییس ٹو ایوری ون یسس پلیز شیور کنٹرول می ایوری ٹائم آئی ایم فار یو آئی ایم فری بکاز میرا کوئی موٹو نہیں آئی ایم اویلبل ایوری وئیر ایوری ٹائم اور آخر میں آپ کی شخصیت صرف ایک مزاق بن کر رہ جاتی ہے بکاز بیٹا سوشل میڈیا از جسٹ فار فن
  • پلیز اسٹاپ دس نانسینس سوشل میڈیا از ورکنگ نیٹورک سوشل میڈیا صرف ان کے لیے ہے جو کام کرتے ہیں اور اپنے کام سے محبت کرتے ہیں اپنے پیشن سے محبت کرتے ہیں وہ کچھ کر دکھانا چاہتے وہ اپنے وقت کو بچانے کے لئے سب کے ساتھ ایک وقت میں کنیکٹ ہونے کے لیے سوشل میڈیا یوز کرتے ہیں ناٹ جسٹ فار فن اگر آپ کو فن کرنا ہے گھر پر بیٹھ کر ٹی وی دیکھیں نیٹفلکس پر ڈرامے دیکھیں گیمز کھیلیں کوئی کمی نہیں ڈیجیٹل گیمز کی موبائلز میں ہی ہزاروں گیمز ہیں جن کو آپ واقعی کہہ سکتے ہیں اٹس فار فن فار ٹائم کلنگ بٹ سوشل میڈیا نیور کبھی نہیں
  • سوشل میڈیا آپ کے لیے تب ہی مفید ہے جب آپ کچھ کرنا چاہتے ہو آپ کے پاس کوئی گول ہو کوئی موٹو ہو آپ اپنے اس کام کو آپ دنیا کے ساتھ شئر کرنا چاہتے ہو اپنے کام کو اپنے شوق کو اپنا پروفیشن بنانا چاہتے ہو پھر وہ کام کچھ بھی ہو سکتا ہے ایک موٹیوشنل اسپیکر، ایک ڈاکٹر، ایک سائکاٹرسٹ، ایک رائیٹر، ایک آرٹسٹ، ایک سنگر، یا پھر ایک آرمی
  • آپ کا پیشن ہی آپ کی پہچان ہے اور آپ کی پہچان ہی آپ کو ایک نام دیتی ہے آپ اپنی زندگی کی کہانی کے مین کریکٹر ہو
  • اس لیے سب سے پہلے آپ کو خود سیریس ہونا پڑے گا جب تک آپ خود کو سیریس نہیں لیں گے کوئی آپ کو سیریس نہیں لے گا
  • سوشل میڈیا کو جسٹ فار فن لینا میرا نہیں خیال لیکن شاید ہی کچھ لوگوں کے لئے یہ بات نارمل ہو کہ سوشل میڈیا از جسٹ فار فن لیکن سب کے لیے نارمل ہرگز نہیں خاص کر کے ان ذہنوں کے لیے تو بلکل بھی نارمل نہیں جن کی نشوونم ابھی ہو رہی ہو وہ دنیا کو ابھی پہچاننے کی کوشش کر رہے ہوں کہاں سنجیدہ رہنا ہے کہاں نہیں رہنا سیکھ رہے ہوں ابھی سیکھنے کے مراحل میں ہوں ایسے لوگوں سے ہمیشہ سچ بولنا چاہیے مزاح میں بھی ان کے کسی سوال کو گول مول جواب نہیں دینا چاہیے کیونکہ آپ نے ان کے سوال کو سیریس نہیں لیا یا ان کے سوال کو غیر ضروری سمجھ کر اگنور کر دیا اس کو نا اہل سمجھا تو اس کے ذہن نے بھی اس سوال کا خاکا اسی حساب سے بنا لیا
  • ہم انجانے میں اپنے بچوں کی ذہنیت کو تباہ کر لیتے ہیں سوچنے کی بات ہے کہ ہم اپنے بچوں کی ہر فرمائش پوری کرنا تو جانتے ہیں لیکن ان کے سوالات کو سنجیدگی سے نہیں لیتے اگر ہم وقت پر اپنے بچوں کو سنجیدہ لے لیں تو ہمارے بچے بھی وقت پر سنجیدہ ہونا سیکھ جائیں
  • اور میرا ماننا ہے آج کے دور میں سوشل میڈیا بلکل بھی ایک مزاق نہیں اور نا ہی سوشل میڈیا ایک ایک بری چیز ہے یہ آج کے وقت کا ایک بہت بڑا ہتھیار ہے اور ہمیں اس ہتھیار کے استعمال کو اپنے بچوں کو ضرور سکھانا چاہیے
  • اگر آپ کا بچہ سوشل میڈیا کے لیے سوال کرے تو اسے مزاق میں لینے کے یا پھر اس بات کو ناپسند کرنے بجائے اپنے بچوں کے ساتھ وقت پر سچ بولیں انہیں بتائیں کہ بیٹا سوشل میڈیا ایک ایسا پلاٹ فارم ہے جہاں آپ اپنی کریشن شئر کر سکتے ہو اسے بتائیں یہ وہ جگہ جہاں آپ اپنی پسند کے پیشن سے جڑے لوگوں سے کنیکٹ ہو کر انسپائر ہو سکتے ہو
  • سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے ہے جہاں آپ اپنے پروفیشن کے مطابق کام کر سکتے ہو آپ اپنے شوق کے مطابق کام کر سکتے ہو آپ اپنے شوق کو اپنا پروفیشن بنا سکتے ہو
  • آپ سوچ بھی نہیں سکتے اگر آپ نے اپنے بچوں کو سچ نہیں بتایا تو آپ کے بچے کی شخصیت کا کتنا نقصان ہو سکتا ہے
  • سوشل میڈیا از ناٹ جوک اٹس آ ویری بگ پلیٹ فارم جہاں آپ پوری دنیا کو گھر بیٹھے فیس کرتے ہیں اور آپ اپنا آپ دنیا کو دکھا رہے ہوتے ہیں کہ آپ کیا ہیں اور کیا کر سکتے ہیں
  • جب وقت پر ذہنی سوالوں کے صحیح جواب ملیں گے تو وقت پر صحیح کام ہونے لگے لگا کیونکہ ذہنی طور پر ایک صحت مند انسان ہی وقت پر صحیح فیصلہ کر سکتا ہے اور اس کے لیے لازمی ہے ان کو وقت پر صحیح جواب مل جائیں نہیں تو صرف ذہنی بیماریاں ہی پیدا ہو سکتی ہیں اس لئے کسی کا بھی سوال مزاق میں ہرگز مت اڑائیں ہر سوال ایک سوچ ہے اور ہر سوچ ایک شخصیت بناتی ہے اور آپ کسی کی سوچ کو مزاق میں اڑا کر یا غیر ضروری سمجھ کر کسی کی شخصیت تباہ کرنے کی وجہ بن سکتے ہیں زرا سوچئے

شیئر کیجئے تاکہ احساس بیدار ہو سکے


  • شیئر کیجئے تا کہ احساس بیدار ہو سکے آپ نے یہ جملہ خاص بہت سنا ہوگا اپنے اندر باہر پورا دن اس جملے سے آپ گزرتے ہوں گے آج کل کے فاسٹ انٹرنیٹ کے دور میں اس جملے کی رفتار سیکنڈ کے حساب سے پوری دنیا میں گردش کر رہی ہوتی ہے جب بھی کسی وقت کہیں سوشل میڈیا پر کوئی اچھی بات پڑھی نہیں ہم نے اپنے اندر سے یہ آواز سنی نہیں کہ شیئر کیجئے تاکہ احساس بیدار ہو سکے سب سے پہلے میرا یہ سوال ہے کہ کیا ہم جانتے ہیں احساس کیا ہے! اگر ہم جانتے ہیں تو ہمیں اپنے آپ سے زیادہ دوسروں کے احساسات کی اتنی فکر کیوں ہے؟ جہاں احساس کرنا چاہیے وہاں ہم کبھی گاڑی روک کر کسی غریب یا مددگار کی مدد نہیں کرتے لیکن گاڑی میں بیٹھے موبائل پر کوئی نیکی والی پوسٹ پڑھ کر یہ ضرور سوچتے ہیں کہ شیئر کیجئے تاکہ احساس جاگے ہم اپنے قریبی بیٹھے ماں باپ بہن بھائی دوست یا کسی سے بھی یہ نہیں پوچھتے تمہیں کیا تکلیف ہے یا تم کیوں پریشان ہو یا تم کھانا یا نہیں لیکن درجنوں انٹرنیٹ فرینڈز سے دن رات یہ ضرور پوچھیں گے آپ کیسے ہیں کیا کر رہے ہیں کھانا کھایا یا نہیں کوئی پرابلم پریشانی تو نہیں.
  • یہاں اس بات پر رک کر غور ضرور کرنا چاہیے ہم فیس بک یا کہیں بھی سوشل میڈیا پر گئے یا واٹس ایپ ہی صحیح ہم کوئی پوسٹ پڑھتے ہیں اور ہمارے ذہن میں اپنا آپ نہیں بلکہ صرف دوسرے لوگ چلے آتے ہیں کہ بھئی یہ بندہ ویسا ہے اس میں احساس نہیں یا آج کل دنیا میں یہ سب ہی ہو رہا ہے شئر کر دوں شاید کسی بندے میں کوئی احساس بیدار ہو جائے مجھے نہیں لگتا آپ نے آج پورے دن میں اگر فون استعمال کیا ہو اور کوئی پوسٹ پڑھ کر ایسا سوچ کر کہیں شئر نا کیا ہو کچھ لوگ تو لکھ بھی دیتے ہیں کہ شیئر کیجئے تا کہ احساس بیدار کیا جاسکے اگر ایسے احساس بیدار ہوتا تو آج یقین جانے اس دنیا میں بہت سکون ہوتا لیکن سکون بڑھانے کے چکر میں ہم انسانوں کا سکون ختم ہوتا جا رہا سارا دن ہمارا دماغ کلکیولیشن میں لگ گیا جس رفتار سے دنیا ترقی کر رہی اس ہی رفتار سے انسانی ذہن قید ہوتے جا رہے ہیں اس دور میں ایسے لوگ نعمت ہیں جو کتابیں پڑھتے ہیں اور کتاب پڑھنے کا کہتے ہیں اگر کوئی ہمیں کتاب پڑھنے کا نہ کہے تو ہم کیوں پڑھیں اور ایسے جنونی لوگ جو کتابوں سے محبت کرتے ہیں اور اپنی سیلف پر کام کرتے ہیں اس دنیا میں عزت نا پائیں اور ترقی نا کریں تو ہم جیسے حساب کتاب کرنے والے لوگ ایسے کسی انسان کو سننا بھی پسند نا کریں کیونکہ انسان یہ کبھی نہیں دیکھتا آپ نے کیا کر رہے ہیں بس وہ یہ دیکھتا ہے نے یہ سب کر کے کیا پایا ہے کتنا کمایا ہے افسوس اتنی فکر اپنی سیلف ورک کی نہیں ہوتی جتنی پیسا کمانے کی جاتی ہے پیسا نا ملے تو ماڈلز ماڈلنگ کرنا چھوڑ دیں ہر چیز پیسے سے ہے کتاب پڑھنا تو دور کی بات ہے ہم جیسے حساب کتاب رکھنے والے لوگ اپنوں تک کو وقت نہیں دے پاتے یاد رکھیں ترقی کے سفر کی سب سے پہلی سیڑھی آپ کی ذات ہے اگر آپ نے اپنی ذات کو فتح کر لیا تو آپ کے لیے کوئی بھی چیلنج مشکل نہیں رہتا اللہ نے انسان کو علم دیا علم ایک انسان کی وہ طاقت ہے جس وہ زندگی کے کسی بھی مشکل سفر کو طے کر سکتا اور مسلمان بہت طاقتور ہے اگر اس کے علم کے ساتھ ایمان بھی موجود ہے ایمان سے ہمت ملتی ہے نیکی کرنے کی توفیق ملتی ہے وہ راستہ چننے میں مدد ملتی ہے جو بہتر ہو انسان کا انسان ہونا کافی نہیں ہوتا انسان کا بیدار ہونا بھی ضروری ہے ایک مشہور کورین ڈرامے میں ایک شیف کا ڈائیلاگ ہے ..
  • When your heart is boiling than you must make ramyun
  • اب ایک کھانے کی ڈش کا بھلا دل سے کیا جوڑ؟ ڈش تو بس کوئی بھی ریسپی گوگل کر کے بنا لو بن جائے گی بھلا اس میں دل کے جلنے کا کیا مقصد؟ کیا ایک کھانا بھلا دل سے کنیکٹ کر سکتا ہے کیا ہم اپنے دل کے بغیر ٹیسٹ لیس ہیں؟ جو اچھا ٹیسٹی کھانا نہیں بنا سکتے نا اس کا مزہ لے سکتے ہیں سوچنے کی بات ہے انسان اپنے احساسات اپنے جذبات کا ٹھیک ٹھیک اندازہ ہی نہیں کرپاتا ہے اپنی سیلف اوئیرنیس سے ہی نہیں گزر پاتا اور اس کی پوری زندگی بس اس ہی فکر میں گھل جاتی ہے لوگ کیا کر رہیں لوگوں نے ایسا کیوں کیا لوگو ایسے ہیں ویسے ہیں لوگوں نے میری زندگی برباد کر دی لوگوں کا قصور ہے….
  • اوہ پلیز موو آن یہ بچپنا ہم انسانوں کا آخر کب ختم ہوگا؟ کب ہم دوسروں سے زیادہ اپنے آپ کو سنجیدہ لیں گے آخر کب ہم وہ سکون کا سانس لیں گے کہ ہمارے دل و دماغ میں کسی کے لیے کوئی برا گمان نہیں آئے، کسی کے عمل پر کوئی شک نہیں ابھرے، کسی اعمال کا حساب کتاب نہیں کرے، آخر کب ہمارا دماغ صرف ہمارا ہوگا اور اپنے لئے سوچے گا؟
  • ایک حدیث پاک میں بیان ہے کہ حضور پاک ﷺ کے پاس ایک بندہ آیا (نام نامعلوم) کہتا فلاں شخص ساری نماز پڑھتا ہے لیکن رات میں وہی چوری شراب نوشی جیسے گناہ کرتا رہتا ہے تو اس کو اس کی نماز کا کیا فائدہ تو اس پر آپ ﷺ نے فرمایا اگر وہ نماز کو قائم کرتا ہے تو نماز اس کے لئے ہدایت کا سبب بنے گی. سبحان اللہ آپ ﷺ کے فرمان کتنے گہرے ہیں ہم مسلمانوں کے لئے راہ ہدایت یعنی نماز میں اتنی طاقت ہے کہ انسان سے ہر گناہ چھڑوا سکتی ہے تو کسی بھی مسلمان کو نماز کسی بھی سخت کنڈیشن میں تو چھوڑنی ہی نہیں چاہیے کیا پتہ زندگی میں کب رب ہدایت سے نواز دے نماز آپ ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور ہم نماز کو کچھ سمجھتے ہی نہیں حتی کہ کوئی گنہگار انسان نماز کے لئے کھڑا ہو جائے تو اس پر بھی فتویٰ جاری کر دیتے ہیں نا خود نیکی کرنی ہے نا دوسروں کو نیکی کر کے دیکھ کر مطمئن رہنا ہے یہ آج کل کی دنیا کے لوگوں کا وطیرہ ہے اٹھتے بیٹھتے ایک دوسرے کو جج کرتے رہنا کسی طرف بھی نظر اٹھ جائے تو شک کی نگاہ بن کر کسی طرف خیال چلا چائے تو صرف برے گمان کی شکل میں ٹوک بازی طنزیہ باتیں یا پھر غیبت جانے انجانے میں انسان اپنے نفس کو تازہ کرتا رہتا ہے ایمان کو سلاتا جاتا ہے اور پھر ہم کہیں بھی کسی جگہ بیٹھ کر موبائل پر سوشل میڈیا اسکرول کرتے ہوئے ایک نیکی والی پوسٹ پڑھ کر سوچتے ہیں آگے شئر کردوں تاکہ فلاں شخص یا کسی کو احساس ہو جائے …